Orhan

Add To collaction

آتشِ عشق

آتشِ عشق از سیدہ قسط نمبر11

روحان قبر کے پاس بیٹھا دونوں قبروں کو دیکھ رہا تھا عارف تھوڑے فاصلے پہ تھا۔۔۔۔۔ چلی گئی نا آپ مور مجھے تنہا چھوڑ کر۔۔۔۔ہاں۔۔۔۔اتنا مظبوط نہیں ہوں میں۔۔۔۔اور حفصہ تو۔۔۔۔بھائی کے ساتھ ایسا کرتا ہے کوئی۔۔۔۔۔۔مجھے سے نہیں برداشت۔۔۔۔۔ ہو رہا یہ سب۔۔۔۔ روحان میرے بھائی ہمت کر وہ اتنی ہی سانسیں لکھوا کر آئیں تھی۔۔۔۔۔عارف روحان نے کندھے پہ ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا عارف میں تنہا ہوگیا ہوں ۔۔۔میں چھوڑو گا نہیں کسی کو انھیں بھی وہی تکلیف ہوگئی جو مجھے ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔ بلکول روحان ہوگئی۔۔۔۔اب چل گھر میں انابیہ اکیلی ہے ہم کسی پہ بھروسہ نہیں کر سکتے۔۔۔۔ ٹھیک ہے چل۔۔۔۔۔دونوں گھر پوھچے تو پولیس موجود تھی دیکھیں سر یہ ہمارا اپنا معاملہ ہے ہم دیکھ لیں گے۔۔۔۔۔ نا تو یہ آپ کا معاملہ ہے اور نا آپ اسے دیکھ لیں گے۔۔۔۔تبھی آغا جان کے کانوں میں اندر آتے روحان کی آواز پڑی اشفاق۔۔۔۔سر کراچی میں جو اس کیس کو دیکھ رہے ہیں۔۔مسٹر آزار صاحب آپ ان سے رابطہ کر لیں اور۔۔۔ذرا میرے ساتھ ہیں مجھے آپ سے ضروری بات بھی کرنی ہے روحان بے کر میں کیوں باہر کے لوگوں کو گھسیٹ رہے ہو ہم جرگہ میں کر لیں کے فیصلہ ہاں جرگہ میں۔۔۔۔اسی جرگہ میں جہاں آپ نے میری بھن کی موت کا پروانہ لکھا گیا تھا وہاں۔۔۔۔روحان نے آغا جان کو غصہ گھورتے ہوۓ کہا روحان بس بہت ہوگیا۔۔۔تبھی دادی نے کہا۔۔۔۔ آپ میرے بیچ میں مت بولیے۔۔۔مجے تو سمجھ ہی نہیں آتا آپ لوگوں کے سینے میں دل ہے نہیں۔۔۔۔ روحان بس کر چل۔۔۔۔۔عارف نے روحان کو روکا ورنہ بہت کچھ ہو جاتا روحان عارف اشفاق کو لے کر روم میں چلے گے آغا جان اگر اس نے اگر ثابت کردیا تو۔۔۔۔۔نواب صاحب کو روحان کے غصہ سے خوف آرہا تھا میں ایسا نہیں ہونے دونگا۔۔۔۔۔۔آغا جان بھی ضد پہ تھے


میں روحانexhibitionیار ثناء بے کر میں آگئےمیں اس منع کر رہے تھے میں نے ہی سنی۔۔۔۔۔بیا آکر بور ہو رہی تھی ہاں اور تمہاری وجہ سے میں آگئی۔۔۔۔۔اب انتظار کرو جب یونیورسٹی کی گاڑی نکلے گی تبھی ہم نکلیں گے۔۔۔۔۔ ٹھیک کہہ رہی ہو۔۔۔۔اففف کیا کر سکتے ہیں چلو۔۔۔۔دونوں بور ادھر ادھر گھومنے لگیں۔۔۔ یونیورسٹی واپس کا وقت ہوگیا تھا واپسی کا سن کر تو جیسے بیا کی جان میں جان آئی۔۔۔۔۔دونوں بھاگی بھاگی جا کر وین میں بیٹھ گئیں ابھی گاڑی کو چلتے ہوۓ تھوڑی ہی دیر گزری ہی تھی کہ گاڑی کا ٹائر پنچر ہوگیا۔۔۔۔ سارے سٹوڈنٹس گاڑی سے اتر گے۔۔۔۔روڈ کافی سن سان تھا۔۔۔۔اور وین میں ساری لڑکیاں ہی تھی سر اب کیا ہوگا بیا نے اپنے ٹیچر سے پوچھا۔۔۔۔ پتا نہیں بیا یہاں تو کوئی شاپ ہونا بھی مشکل ہے۔۔۔۔۔پروفیسر خود بھی پریشان ہوگے تھے سب ہی پریشان تھے شام ڈھال رہی تھی۔۔۔۔روڈ سن سان تھا۔۔۔۔اور نیٹ ورک بھی نہیں آرہے تھے کچھ دیر بعد ایک پولیس کی گاڑی آتی دکھائی دی انہوں وین اور سٹوڈنٹس کو دیکھ کر گاڑی روکی۔۔۔۔اندر بیٹھا افسر باہر آیا کیا ہوا ٹھیک ہے سب۔۔۔؟اس نے پروفیسر سے پوچھا ارے۔۔ورقہ تم پروفیسر اسے دیکھتے ہی پہچان گئے تھے ارے سر آپ۔۔۔۔سوری سر میں نے توجہ نہیں دی ارے نہیں کوئی بات نہیں کیسے ہو ورقہ۔۔۔؟پروفیسر ورقہ سے حال احوال پوچھنے لگے۔۔۔۔تبھی وین سے بیا اتری جو اپنا کچھ سامان لینے گئی تھی ورقہ کو دیکھ کر حیران رہے گئی ارے آپ۔۔۔۔بیا نے نا آؤ دیکھا نا تاؤ سیدھا ورقہ کے پاس گئی یہ کہاں سے آگئی۔۔۔ورقہ نے دل ہی دل میں کہا۔۔۔ ارے آپ کو پتا کیسے چل جاتا ہے میں مصیبت میں ہو۔۔۔بیا نے اپنے انداز میں کہا میڈم بیلوتوت سسٹم ہے۔۔۔۔تبھی احمد نے بیچ میں ٹانگ آڑائی۔۔۔۔۔ تم جانتی ہو ورقہ کو۔۔۔۔ ارے سر کیا آپ بھی جانتے ہیں انکو۔۔۔؟ جی یہ میرا بہت اچھا سٹوڈنٹ رہ چکا ہے۔۔۔ واہ۔۔۔یہ اچھا ہوگیا۔۔۔۔۔ احمد تم گاڑی میں دیکھو مسلہ کیا ہے۔۔۔۔ اور ذرا مس بیا آپ میرے ساتھ آنا۔۔۔۔پروفیسر سے اجازت لے کر ورقہ بیا کو لے کر تھوڑا آگے گیا یہ تمہارا منہ بند نہیں ہوتا ہاں۔۔۔۔ورقہ نے سختی سے کہا ارے میرے منہ سے کیا مسلہ ہے۔۔۔۔ مسلہ یہ ہے کے کبھی بھی کہیں بھی کھول جاتا ہے یہ۔۔۔۔ مطلب۔۔۔؟ افففف لڑکی دیکھو میری بات غور سے سنوں۔۔۔۔مجھ سے فری نہیں ہو سمجھی۔۔۔۔ آپ سے فری کہاں ہو رہی ہوں آپ تو اچھا لگتے ہیں۔۔۔۔بیا کی بات پہ ورقہ کا منہ کھولا رہے گیا۔۔۔۔۔ دیکھو اب میری بس ہوگئی ہے۔۔۔۔ورقہ کو اب غصہ آگیا تھا میرے سامنے مت آنا اب سمجھی۔۔۔۔ورقہ نے غصہ میں کہا اور چلا گیا بیا چھوٹا سا دل ٹوٹ گیا ورقہ کی سختی پہ۔۔۔۔۔ وین ٹھیک ہوگئی تھی بیا منہ لٹک گیا تھا۔۔۔وہ وین کی ونڈو سیٹ پہ بیٹھی باہر کھڑے ورقہ کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ سر لگتا ہے زیادہ سختی کردی آپ نے احمد نے بیا کا لٹکا منہ دیکھ کر کہا احمد یہ ضروری تھی سختی کیوں کے میں نہیں چاہتا جس درد سے میں گزرا ہوں کوئی اور گزرے اس کے دل میں میرے لئے جذبات اور بڑھے اس سے پہلے انھیں روکنا ضروری تھا وہ تو ٹھیک ہے لیکن بیچاری کا دل ٹوٹ گیا۔۔۔ احمد بعد کے ٹوٹنے سے ابھی کا ٹوٹنا اچھا ہے۔۔۔۔اب چلو۔۔۔شام ہونے والی ہے۔۔۔۔۔


ورقہ جب سے ہوش میں۔ آیا تھا بلکول خاموش تھا۔۔۔۔اسے ہوش میں آے دو دن گزر گئے تھے۔۔۔۔لیکن اس نے ایک الفاظ بھی کہا تھا آزار۔۔۔!!!آزار میرا بچہ کچھ بول نہیں رہا ہے۔۔۔بس خاموشی سے روتا رہتا ہے۔۔۔۔زندہ ہو کے بھی وہ زندہ نہیں لگ رہا آزار دو دن سے سوات میں تھا کیس کی وجہ سے امی پریشان مت ہوں میں آگیا ہوں دیکھتا ہوں اسے۔۔۔آزار نے اپنی امی کو باہر بیٹھایا اور خود روم میں گیا کیسے ہو بھائی۔۔۔۔؟ آزار نے ورقہ کو گلے لگاتے ہوۓ کہا لیکن ورقہ نے کوئی جواب نہیں دیا وہ بس کھڑکی سے باہر دیکھ رہا تھا۔۔۔۔آزار کو لگ ہی نہیں رہا تھا کے یہ وہی ورقہ ہے۔۔۔آنکھوں سوجی ہوئی آنکھوں کے گرد سیاہ ہلکے ورقہ میں تم سے بات کر رہا ہوں۔۔۔بولو۔۔۔۔آزار نے پھر کہا لیکن ورقہ پھر بھی خاموش رہا ورقہ میں تجھ سے بات کر رہا ہوں بولتا کیوں نہیں ہاں اسلئے بچایا تھا ڈاکٹر نے کے تو ایسے چپ رہے۔۔۔۔آزار نے ورقہ کو کندھے سے پکڑ کے جھنھوڑتے ہوۓ کہا کیوں بچایا نہیں بچاتے۔۔۔۔۔ورقہ نے روتے ہوۓ دھمی آواز میں کہا ورقہ میری جان۔۔ورقہ کی بات پہ آزار کا دل ٹرپ اٹھا اس نے فورا ورقہ کو گلے لگا لیا بھائی میں نے آخری دفع آنکھیں بند ہونے پہلے دیکھا تھا۔۔۔بھائی اسکے یہاں۔۔۔یہاں گولی لگی تھی ورقہ نے ماتھے پہ انگلی رکھتے ہوۓ کہا۔۔۔اور۔۔اور پتا اسکی۔۔۔اسکی آنکھیں کھولی ہوئی تھی۔۔۔بھائی کیا کچھ نہیں تھا اسکی آنکھوں میں۔۔۔بھائی میری ان آنکھوں کے سامنے ان لوگوں نے اسے مار دیا بھائی۔۔۔بھائی میں بچا بھی سکا اسے۔۔۔کیا قصور تھا بس یہ کے محبت کر لی۔۔۔۔ورقہ کا چہرہ آنسوں سے تر تھا۔۔۔۔ ورقہ۔۔۔۔میری جان بس۔۔۔۔میں وعدہ کرتا ہوں کے جن لوگوں نے تم لوگوں کے ساتھ یہ سب کیا میں انکو نہیں چھوڑوں گا۔۔۔۔ بھائی لیکن کیا میری حفصہ واپس آے گی۔۔۔۔نہیں نا۔۔۔وہ تو چلی اتنا دور کے میں چاہا کر بھی واپس نہیں لا سکتا اسے۔۔۔ورقہ اب ہچکیوں کے ساتھ رو رہا تھا میں جانتا ہوں وہ واپس نہیں آے گی لیکن میں چھوڑوں گا نہیں ان بدذات کو۔۔۔تم اب آرام کرو آزار ورقہ کو لیٹا کر باہر چلا گیا وہ باہر آیا تو اسکی والدہ اسکے انتظار میں وہیں کھڑیی تھی کیا ہوا آزار ورقہ نا کچھ کہا۔۔۔؟ امی۔۔۔امی اس نے کہا اور میرا دل چیر دیا۔۔۔امی بہت تکلیف میں ہے وہ۔۔۔۔۔آزار سر پکڑ کے بیٹھ گیا بیٹا۔۔۔میرے بچے کا یہ حال کرنے والے مت چھوڑنا نا۔۔۔۔ امی۔۔۔اس لڑکی کا بھائی بھی وہی چاہتا ہے جو ہم چاہتے ہیں فکر نہیں کریں آپ ۔

   0
0 Comments